*تحریر...جمیل الرحمٰن بہلوی*
(ایک پاکستانی کی کیفیت)
"حرم محترم کی حرمت کا پاس رکھنے والی قوم سے ہونا بھی حرم کے خالق کے ہم پر احسانات میں سے ایک بڑا احسان ہے"....!!
...
✅مدینہ✅
"میری نسبت مدینے سے یوں ہی نہیں
میرے آقا کا روزہ مدینے میں ہے"
...
ابھی چھوٹے سے ہی تھے کہ ہمارے سامنے ایک شخصیت کے بارے میں بار بار تذکرہ کیا جاتا...
جب بھی کہی خدا کا نام دیکھتے ساتھ اس کا بھی نام لکھا ہوتا...
جب کلمہ یاد کروایا جاتا تو بغیر اس میں "اور" کے لفظ کے کلمے میں اس شخصیت کو اللہ کا رسول بتایا جاتا...
سمجھ نہیں آتی تھی کہ لوگ بس "مدینہ مدینہ" کیوں کرتے ہیں...
تصویروں میں جب بیت اللہ اور گنبد کو ساتھ ساتھ دیکھتے تو یہی سوچتے کہ شاید یہ آپس میں جڑے ہی ہوئے ہیں...
وقت گزرتا گیا....
ساتھ ساتھ یہ پتہ چلا کہ ان کا نام لینے کے بعد درود نہ بھیجنے والا بخیل سمجھا جاتا ہے....
حیرت تو بہت ہوتی لیکن سمجھ نہیں آتی تھی کہ کیا وجہ ہے...
ادب تو بچپن سے ہی ان کا بیٹھ گیا....
پھر کسی نے کہا کہ وہ راتوں کو رو رو کر امت کے لئے اپنے رب سے مانگا کرتے...
پھر اس شعر نے مزید تجسس میں ڈال دیا....کہ
"محمد جو رو کر دعا مانگتے تھے...
خدا سے خدا جانے کیا مانگتے تھے"
(صلی اللہ علیہ وسلم)
یہی سوچتے وقت گزرتا جاتا کہ ایسا کیا تھا جو وہ اپنی امت کے لئے مانگتے تھے اور "امت" کیا ہوتا ہے...شاید یہ بھی سمجھ سے باہر تھا......
پھر وقت گزرتا گیا معلومات اور مشاہدات آتے گئے....
حج و عمرہ سے آنے والوں کی داستانوں کو شاید غور سے کبھی نہیں سنا..
شاید بچپن کا ہی اثر تھا کہ وہاں سے آنے والوں سے یہی پوچھا کہ جہاز کیسے ہوتا ہے...
آڑتا کیسے ہے...
اچھا وہاں لوگ کیسے رہتے ہیں....
پھر ایک وقت ایسا آیا کہ
"یھدی من یشاء" کے فاعل کی ھدایت ہمیں مدرسہ کھینچ لائی...
پھر پتہ چلا کہ...
...
مدینہ اور مدینے والا کون ہے
مدینہ کے ساتھ "منورہ"
کیوں لگاتے ہیں...
مدینہ میں جانے والے جنت البقیع میں دفن ہونے کی خوہش کیوں کرتے ہیں...
اور ہر وقت شاعروں کے شعر جیسا کہ
"ہر وقت تصور میں مدینہ کی گلی ہو...
میں مدینہ کی گلیوں میں قصدا بھٹک جاؤ گا...
میں مدینہ میں جا کر واپس نہیں آؤ گا..
یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے تھے چھوڑ آیا ہو میں..
ایسی نعتیں کیوں ہر وقت لوگ سنتے رہتے ہیں...
اور وہاں سے واپس آنے والے اکثر راتوں کو جب بے چین ہوجاتے ہیں...
تو یہ الفاظ پڑھنا شروع کر دیتے ہیں...
"شہر مدینہ یاد آیا ہے وہ بھی اتنی رات گئے.."
.....
مدرسہ جانے کے بعد ہی پتہ چلا کہ
"روضة من ریاض الجنة"
کوئی لفظی باتیں نہیں...
اس لئے شاعر بھی پیچھے نہ ہٹے اور کہنے لگے
"کیونکہ جنت میں سب ہے مدینہ نہیں
اور جنت مدینہ میں موجود ہے
میں مدینہ کی جانب نہ کیسے کھنچو
میرا دین اور دنیا مدینہ میں ہے"
مدرسہ کی ہی برکات ہے کہ پتہ چلا کہ
راتوں کو نبی کیوں روتے تھے..
ان کی "امت" کون تھی...
ہائےاللہ...!!
مدینہ والے نبی ہمارے پیدا ہونے سے پہلے ہی ہمارے لئے راتوں کو اٹھ کر رو رو کر اپنے خدا سے ہماری ھدایت طلب کرتے تھے...
اسی وجہ سے اب ان کا نام آنے پر درود نہ پڑھنے پر ہم صرف بخیل نہیں "کمینے" کہلانے کا بھی مکمل حق رکھتے ہیں...
...
مدینہ میں ایک جگہ میں پانی پینے لگا تو میں نے وہاں خادم سے پوچھا کہ....
چاچا جی یہ "آب زم زم" ہے....
شاید وہ بابا جی....غم میں تھے بولے: "یہ مدینہ کا پانی ہے....مکہ میں سوائے بیت اللہ کے کیا ہے...¿
ذم ذم تو ایک نبی کے ایڑھیاں رگڑنے سے نکلا تھا...میرے نبی کا تو تھوک بھی شفا والا ہے .....تو کیا اس شہر مدینہ کا پانی برکتوں سےخالی ہو گا...¿
بابا جی کو شایدمیرا دوسرا سوال طنز لگا کہ...
باباجی...!
مزاق تو نہیں کر رہے...¿¿
اوہ پھر انہوں نے اپنی سفید داڑھی کا حوالہ دیا پھر میں نے وہاں سے جانے میں ہی عافیت سمجھی کہ ہم تو چند دن کے مہمان ہیں لیکن یہ تو نبی کے روضہ کے سامنے مستقل رہتے ہیں...
یہ پکے عشق والے لوگوں کے سامنے کچھ کہنا شاید نبی(ص) کو پسند نہ ائے...
....
"یہ مدینہ ہے نبی خود یہاں موجود ہیں نبی کا روضہ جنت ہے"
پیچھے سے بابا جی کی یہ اوازیں میرے زہن میں شاعر کا یہ شعر گردش کروا رہی تھی
...
"مردے جنت میں ہوتے نہیں دوستوں
اور جنت مدینے میں موجود ہے"
...
مدینہ تو مدینہ ہے...
ساتھی سے پوچا کہ مدینہ کی کیا چیز مشہور ہے.......¿?
اس کا یہ جواب کہ
"یہ پوچھ کہ مدینہ کیوں مشہور ہے...¿"
مجھے اپنے سوال سے گستاخی کی بو آنے لگی...
مدینہ والے کے شہر میں اس کے سوا ہے کیا....
"محسن انسانیت" کا شہر ہو اور اس میں اس کے سوا کا تذکرہ شاید مجھے پستیوں میں نہ دھکیل دے...""
....
مدینہ کی کھجوروں کو
تبرک سمجھ کر کھانے کی وجہ مدینہ والے کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے....
گنبد خضراء کے سائے میں بیٹھنے والا کیوں سمجھتا ہے کہ اب میں امان میں ہو....
تحریر کا موضوع مدینہ ہو اور اس میں تذکرہ...
مدینہ والے کے سوا کسی اور کا ہو....وہ تحریر تو مقبول ہونے کے قابل ہی نہیں
لیکن مدینہ میں موجود ہر چیز پر ان ہی کی برکات کا سایہ ہے...چاہے وہ بازار ہو یا گلیاں ہو...
عمارات ہو یا سیارات....
شاعر یہی کہتے ہوئے جذبات میں بہ جاتا ہے کہ
"مدینہ کے گلی کوچے اور بازار اچھے ہیں"
مدینہ میں ہم نے بڑے بازار بھی دیکھے اور سٹال والے بھی لوگ کہتے ہیں جی عورتیں مظلوم ہیں نبی کی مسجد کے پڑوس میں ہم نے آرام سے ان عوروتوں کو کام کرتے دیکھا کسی کی ہمت نہیں جو ان سے بد تمیزی سے پیش ائے....
کھجور مارکیٹ والوں نے تو شاید پاکستانیوں کے مدینہ سے عشق کی وجہ سے سارے پاکستانی سیلزمین رکھیں ہیں...
جیسے یہاں پاکستان میں سوزوکیوں والے سواری بٹھانے کے لئے پیچھے پڑ جاتے ہیں...وہاں کھجوروں والے....
کچھ سمجھ ہی نہیں آتی کہ کس کی دوکان میں جائیں سارے ہی اپنے لگتے ہیں....
مدینہ کی جب زیارات کے لئے نکلے تو پتہ چلا کہ کیسے اس دور میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے وقت گزارا....
(وہ بزرگ اور تھے جو بشری تقاضوں کے لئے بھی مدینہ سے باہر جاتے مدینہ میں جوتے نہ پہنتے ہم نے تو بس وہاں بے ادبیوں کے پہاڑ ایک کر دیے).....
زیارات میں مسجد قبلتین,
مسجد جمعہ,مسجد خندق,مسجد غمامہ,
اور ایک مسجد قباء بھی جو کہ اسلام کی پہلی مسجد تھی اور یہاں دو نفل پڑھنا عمرہ کے برابر ثواب ملتا ہے...
(ایک پاکستانی کی کیفیت)
"حرم محترم کی حرمت کا پاس رکھنے والی قوم سے ہونا بھی حرم کے خالق کے ہم پر احسانات میں سے ایک بڑا احسان ہے"....!!
...
✅مدینہ✅
"میری نسبت مدینے سے یوں ہی نہیں
میرے آقا کا روزہ مدینے میں ہے"
...
ابھی چھوٹے سے ہی تھے کہ ہمارے سامنے ایک شخصیت کے بارے میں بار بار تذکرہ کیا جاتا...
جب بھی کہی خدا کا نام دیکھتے ساتھ اس کا بھی نام لکھا ہوتا...
جب کلمہ یاد کروایا جاتا تو بغیر اس میں "اور" کے لفظ کے کلمے میں اس شخصیت کو اللہ کا رسول بتایا جاتا...
سمجھ نہیں آتی تھی کہ لوگ بس "مدینہ مدینہ" کیوں کرتے ہیں...
تصویروں میں جب بیت اللہ اور گنبد کو ساتھ ساتھ دیکھتے تو یہی سوچتے کہ شاید یہ آپس میں جڑے ہی ہوئے ہیں...
وقت گزرتا گیا....
ساتھ ساتھ یہ پتہ چلا کہ ان کا نام لینے کے بعد درود نہ بھیجنے والا بخیل سمجھا جاتا ہے....
حیرت تو بہت ہوتی لیکن سمجھ نہیں آتی تھی کہ کیا وجہ ہے...
ادب تو بچپن سے ہی ان کا بیٹھ گیا....
پھر کسی نے کہا کہ وہ راتوں کو رو رو کر امت کے لئے اپنے رب سے مانگا کرتے...
پھر اس شعر نے مزید تجسس میں ڈال دیا....کہ
"محمد جو رو کر دعا مانگتے تھے...
خدا سے خدا جانے کیا مانگتے تھے"
(صلی اللہ علیہ وسلم)
یہی سوچتے وقت گزرتا جاتا کہ ایسا کیا تھا جو وہ اپنی امت کے لئے مانگتے تھے اور "امت" کیا ہوتا ہے...شاید یہ بھی سمجھ سے باہر تھا......
پھر وقت گزرتا گیا معلومات اور مشاہدات آتے گئے....
حج و عمرہ سے آنے والوں کی داستانوں کو شاید غور سے کبھی نہیں سنا..
شاید بچپن کا ہی اثر تھا کہ وہاں سے آنے والوں سے یہی پوچھا کہ جہاز کیسے ہوتا ہے...
آڑتا کیسے ہے...
اچھا وہاں لوگ کیسے رہتے ہیں....
پھر ایک وقت ایسا آیا کہ
"یھدی من یشاء" کے فاعل کی ھدایت ہمیں مدرسہ کھینچ لائی...
پھر پتہ چلا کہ...
...
مدینہ اور مدینے والا کون ہے
مدینہ کے ساتھ "منورہ"
کیوں لگاتے ہیں...
مدینہ میں جانے والے جنت البقیع میں دفن ہونے کی خوہش کیوں کرتے ہیں...
اور ہر وقت شاعروں کے شعر جیسا کہ
"ہر وقت تصور میں مدینہ کی گلی ہو...
میں مدینہ کی گلیوں میں قصدا بھٹک جاؤ گا...
میں مدینہ میں جا کر واپس نہیں آؤ گا..
یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے تھے چھوڑ آیا ہو میں..
ایسی نعتیں کیوں ہر وقت لوگ سنتے رہتے ہیں...
اور وہاں سے واپس آنے والے اکثر راتوں کو جب بے چین ہوجاتے ہیں...
تو یہ الفاظ پڑھنا شروع کر دیتے ہیں...
"شہر مدینہ یاد آیا ہے وہ بھی اتنی رات گئے.."
.....
مدرسہ جانے کے بعد ہی پتہ چلا کہ
"روضة من ریاض الجنة"
کوئی لفظی باتیں نہیں...
اس لئے شاعر بھی پیچھے نہ ہٹے اور کہنے لگے
"کیونکہ جنت میں سب ہے مدینہ نہیں
اور جنت مدینہ میں موجود ہے
میں مدینہ کی جانب نہ کیسے کھنچو
میرا دین اور دنیا مدینہ میں ہے"
مدرسہ کی ہی برکات ہے کہ پتہ چلا کہ
راتوں کو نبی کیوں روتے تھے..
ان کی "امت" کون تھی...
ہائےاللہ...!!
مدینہ والے نبی ہمارے پیدا ہونے سے پہلے ہی ہمارے لئے راتوں کو اٹھ کر رو رو کر اپنے خدا سے ہماری ھدایت طلب کرتے تھے...
اسی وجہ سے اب ان کا نام آنے پر درود نہ پڑھنے پر ہم صرف بخیل نہیں "کمینے" کہلانے کا بھی مکمل حق رکھتے ہیں...
...
مدینہ میں ایک جگہ میں پانی پینے لگا تو میں نے وہاں خادم سے پوچھا کہ....
چاچا جی یہ "آب زم زم" ہے....
شاید وہ بابا جی....غم میں تھے بولے: "یہ مدینہ کا پانی ہے....مکہ میں سوائے بیت اللہ کے کیا ہے...¿
ذم ذم تو ایک نبی کے ایڑھیاں رگڑنے سے نکلا تھا...میرے نبی کا تو تھوک بھی شفا والا ہے .....تو کیا اس شہر مدینہ کا پانی برکتوں سےخالی ہو گا...¿
بابا جی کو شایدمیرا دوسرا سوال طنز لگا کہ...
باباجی...!
مزاق تو نہیں کر رہے...¿¿
اوہ پھر انہوں نے اپنی سفید داڑھی کا حوالہ دیا پھر میں نے وہاں سے جانے میں ہی عافیت سمجھی کہ ہم تو چند دن کے مہمان ہیں لیکن یہ تو نبی کے روضہ کے سامنے مستقل رہتے ہیں...
یہ پکے عشق والے لوگوں کے سامنے کچھ کہنا شاید نبی(ص) کو پسند نہ ائے...
....
"یہ مدینہ ہے نبی خود یہاں موجود ہیں نبی کا روضہ جنت ہے"
پیچھے سے بابا جی کی یہ اوازیں میرے زہن میں شاعر کا یہ شعر گردش کروا رہی تھی
...
"مردے جنت میں ہوتے نہیں دوستوں
اور جنت مدینے میں موجود ہے"
...
مدینہ تو مدینہ ہے...
ساتھی سے پوچا کہ مدینہ کی کیا چیز مشہور ہے.......¿?
اس کا یہ جواب کہ
"یہ پوچھ کہ مدینہ کیوں مشہور ہے...¿"
مجھے اپنے سوال سے گستاخی کی بو آنے لگی...
مدینہ والے کے شہر میں اس کے سوا ہے کیا....
"محسن انسانیت" کا شہر ہو اور اس میں اس کے سوا کا تذکرہ شاید مجھے پستیوں میں نہ دھکیل دے...""
....
مدینہ کی کھجوروں کو
تبرک سمجھ کر کھانے کی وجہ مدینہ والے کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے....
گنبد خضراء کے سائے میں بیٹھنے والا کیوں سمجھتا ہے کہ اب میں امان میں ہو....
تحریر کا موضوع مدینہ ہو اور اس میں تذکرہ...
مدینہ والے کے سوا کسی اور کا ہو....وہ تحریر تو مقبول ہونے کے قابل ہی نہیں
لیکن مدینہ میں موجود ہر چیز پر ان ہی کی برکات کا سایہ ہے...چاہے وہ بازار ہو یا گلیاں ہو...
عمارات ہو یا سیارات....
شاعر یہی کہتے ہوئے جذبات میں بہ جاتا ہے کہ
"مدینہ کے گلی کوچے اور بازار اچھے ہیں"
مدینہ میں ہم نے بڑے بازار بھی دیکھے اور سٹال والے بھی لوگ کہتے ہیں جی عورتیں مظلوم ہیں نبی کی مسجد کے پڑوس میں ہم نے آرام سے ان عوروتوں کو کام کرتے دیکھا کسی کی ہمت نہیں جو ان سے بد تمیزی سے پیش ائے....
کھجور مارکیٹ والوں نے تو شاید پاکستانیوں کے مدینہ سے عشق کی وجہ سے سارے پاکستانی سیلزمین رکھیں ہیں...
جیسے یہاں پاکستان میں سوزوکیوں والے سواری بٹھانے کے لئے پیچھے پڑ جاتے ہیں...وہاں کھجوروں والے....
کچھ سمجھ ہی نہیں آتی کہ کس کی دوکان میں جائیں سارے ہی اپنے لگتے ہیں....
مدینہ کی جب زیارات کے لئے نکلے تو پتہ چلا کہ کیسے اس دور میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے وقت گزارا....
(وہ بزرگ اور تھے جو بشری تقاضوں کے لئے بھی مدینہ سے باہر جاتے مدینہ میں جوتے نہ پہنتے ہم نے تو بس وہاں بے ادبیوں کے پہاڑ ایک کر دیے).....
زیارات میں مسجد قبلتین,
مسجد جمعہ,مسجد خندق,مسجد غمامہ,
اور ایک مسجد قباء بھی جو کہ اسلام کی پہلی مسجد تھی اور یہاں دو نفل پڑھنا عمرہ کے برابر ثواب ملتا ہے...
(ایک پاکستانی کی کیفیت)
Reviewed by Hamza Ali
on
December 08, 2018
Rating:
No comments: