Facebook

"" پاکستان میں تبلیغی جماعت کے نئے امیر اور خانقاہ سراجیہ ""

تحریر 
جمیل الرحمٰن بہلوی
"" پاکستان میں تبلیغی جماعت کے نئے امیر اور خانقاہ سراجیہ ""
~بانی تبلیغی جماعت حضرت مولانا محمد الیاس رح کے تربیت یافتہ اور انکی محنت کے وارث
حضرت حاجی عبدالوہاب رح کے انتقال کے بعد انکی وصیت کے مطابق حضرت مولانا نذرالرحمان مدظلہ کو امیر مقرر کیا گیا ہے۔
حضرت مولانا نذر الرحمان مدظلہ ایک جید عالم ہونے کے ساتھ ساتھ  روحانی پیشوا بھی ہیں  ۔
آپ کا روحانی تعلق بر صغیر پاک و ہند کے عظیم روحانی مرکز خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف سے ہے۔
آپ قطب الاقطاب شیخ المشائخ خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خان محمد نوراللہ مرقدہ کے خلیفہ مجاز بھی ہیں ۔
مولانا نذرالرحمان مدظلہ موضع بلاول ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حسن ابدال ضلع اٹک اور دورہ حدیث کھٹیالہ ضلع منڈی بہاوالدین میں حاصل کی اور حضرت مولانا قاضی شمس الدین رح کی وساطت سے مرکز علم وعرفاں خانقاہ سراجیہ کے ارادتمندوں میں شامل ہوگئے۔ مختلف مقامات پر تدریسی ذمہ داریوں کے بعد آپ رائیونڈ مرکز کے لیئے وقف ہوگئے ۔
خانقاہ سراجیہ کا فیض دنیا بھر میں روحانی طور پر جاری و ساری ہے  تو تحریک ختم نبوت کو انٹرنیشنل سطح پر بھی عروج ہمارے حضرت الشیخ مولانا خواجہ خان محمد رح کے دور میں حاصل ہوا  ور 
پوری دنیا میں  عقیدہ تحفظ ختم نبوت کی آبیاری کے لیئے ہمارے حضرت الشیخ رح نے
محنت و مشقت سے اس مقدس مشن کی آبیاری کی۔
آج پھر  دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اس عظیم مشن  (تبلیغ کے مشن) کی قیادت اسی روحانی
مرکز خانقاہ سراجیہ کے فیض یافتہ عظیم شیخ کے عظیم خلیفہ جناب حضرت مولانا نذر الرحمان مدظلہ کے سپرد کی گئی ۔
یاد رہے کہ
خانقاہ سراجیہ  نقشبندیہ مجددیہ (کندیاں شریف) کا روحانی سلسلہ خانقاہ موسی زئی شریف ، خانقاہ مظہریہ دہلی اور سرہند شریف (انڈیا) میں حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ سے حضرت سید بہاو الدین نقشبند رح اور حضرت بایزید بسطامی رح  سے خلیفہ اول  یار غار و مزار حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے حضرت خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے ۔
یہ سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ روحانی سلاسل میں ممتاز مقام رکھتا ہے ۔
بھت کم دوستوں کو علم ہوگا  کہ 
 ہمارے حضرت الشیخ خواجہ خواجگان رح دارالعلوم دیوبند میں دوران تعلیم بانی تبلیغی
جماعت حضرت مولانا محمد الیاس رح  کی خدمت میں تشریف لے جایا کرتے تھے۔
اسی طرح حضرت حاجی عبدالوہاب رح  تحریک ختم نبوت کی داعی جماعت مجلس احرار اسلام بورے والا کے سرگرم صدر بھی رہ چکے ہیں ۔
جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک ختم نبوت ، خانقاہ سراجیہ اور تبلیغی جماعت آج سے نہیں بلکہ ابتداء سے ہی ایک دوسرے کا حصہ ہیں ۔
ایک اہم واقعہ جو میرے والد گرامی حضرت حافظ عبدالرشید رح (مدفون مدینہ منورہ) خلیفہ مجاز حضرت خواجہ خان محمد رح) نے مجھے سنایا کہ
1980 میں دارالعلوم دیوبند کے صد سالہ اجتماع میں ہم حضرت الشیخ خواجہ خان محمد رح کی معیت میں انڈیا گئے تو دہلی میں قیام کے دوران بانی تبلیغی جماعت حضرت مولانا محمد الیاس رح ک قبر پر حاضری دی تو وہاں قبور پر صفائی بالکل نہیں تھی اور جڑی بوٹیوں کی بھرمار تھی واپسی پر حضرت الشیخ رح نظام الدین مرکز تبلیغی جماعت تشریف لے گئے اور ذمہ داران سے فرمایا کہ  آپ حضرات تو اہل حدیث دوستوں کو بھی مات دے گئے ہیں 
خدا را : قبرستان کی صفائی کا خیال کریں
میرے والد صاحب رح نے بتایا کہ چند سال بعد پھر حاضری ہوئی تو مولانا محمد الیاس رح کی قبر سمیت پورے قبرستان میں صفائی کا بہترین انتظام تھا  جو کہ اب تک مسلسل جاری ہے۔
بندہ نا چیز کی زندگی میں دو مرتبہ حضرت حاجی عبدالوہاب رح سے ملاقات ہوئی ۔
پہلی بار جب تبلیغ کے لیئے اپنے استاد جناب ماسٹر محمد اسلم کی معیت میں گرمی کی چھٹیوں میں سفر پر روانہ ہوا تو اس وقت جانے والی جماعتوں کو حاجی عبدالوہاب صاحب خود مصافحہ کرکے رخصت کرتے تھے تو میں بھی ان میں شامل تھا۔ دوسری مرتبہ چند سال پہلے اپنے شیخ مکرم حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد دامت برکاتہم العالیہ کی معیت میں رائیونڈ مرکز حاضری ہوئی جہاں حضرت مولانا نذرالرحمان مدظلہ سے ملاقات اور پھر حاجی عبدالوہاب رح سے بھی ملاقات ہوئی ۔ میں حیران رہ گیا کہ اس موقع پر تقریبا 1 گھنٹہ کی گفتگو میں حاجی عبدالوہاب رح نے تصوف اور خانقاہ سراجیہ پر گفتگو فرمائی اور صرف آخر میں حضرت الشیخ دامت برکاتہم  سے یہ فرمایا کہ ہمارا بھی ایک کام ہے ہم بھی دین کی محنت کر رہے ہیں اس کے لیئے بھی توجہ فرمائیں۔ میں حیران تھا کہ آپ ہر محاذ پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ اور ہر موضوع پر عبور رکھتے ہیں ۔
اسی طرح کئی سال پہلے حاجی عبدالوہاب رح خانقاہ سراجیہ حضرت خواجہ خواجگان رح سے ملاقات کے لیئے تشریف لائے اور فرمایا کہ میں سندھ کا دورہ کرکے آیا ہوں وہاں کے حالات خراب ہیں میری نظر میں دو شخصیات ایسی ہیں کہ اگر  آنجناب (حضرت خواجہ خان محمد رح ) انکو  فرمائیں اور وہ دورہ اندرون سندھ کریں تو وہاں کے حالات میں بہتری آ سکتی ہے اور وہ شخصیات
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان اور بابائے جمہوریت نوابزادہ نصراللہ خاں ہیں ۔
جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حاجی عبدالوہاب صرف تبلیغ کے نہیں بلکہ جہاں دیدہ شخصیت تھے ۔
اللہ پاک اس مشن کو نظر بد سے محفوظ فرمائے اور  حضرت مولانا نذرالرحمان کی امارت میں دین کی محنت کو قبول فرمائے۔ #
"" پاکستان میں تبلیغی جماعت کے نئے امیر اور خانقاہ سراجیہ "" "" پاکستان میں تبلیغی جماعت کے نئے امیر اور خانقاہ سراجیہ "" Reviewed by Hamza Ali on November 21, 2018 Rating: 5

No comments:

Powered by Blogger.