*محبت ابوطالب*
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت پرخوشی ومسرت کااظہارانتہائی پسندیدہ اورقابل ستائش عمل ہے۔خوشی اس وقت تک خوشی رہتی ہےجب تک اس میں کج روی،کج فہمی اوربےراہ روی دخل اندازنہ ہولیکن اگرخوشی بدراہی اورنافہمی کاشکارہوجاۓتووہ اجروثواب کاذریعہ نہیں بلکہ غلط کاری اورفسق وفجورکی دلفریب راہیں ہموارکرتی ہے۔
اللہ رب العزت نےمحبت رسول کاایک معیارمتعین کیاجوسراپاقابل تقلیداورلائق عمل ہے۔جس میں دوردورتک غلط فہمی اورگمراہی کاتصور نہیں اوروہ ہےصحابہؓ کاطرزعمل. یہ وہ عنوان الفت و محبت ہے"جس میں فیروزمندی اورکامرانی کےہزاروں رازمضمر ہیں.یہ وہ راہ سرمدی ہےجس میں انسان تحت الثری کی تاریک کن دلدل سےنکل کرثریاکی بلندوبالاچوٹیاں عبورکرتاہےاوردائمی فتحیابی کےپروانےحاصل کرتاہے۔
جناب ابوطالب کوبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےبےپناہ محبت ولگن تھی,مگران میں خواہش نفس غالب اور اطاعت شعاری وفرمانبرداری کاعنصرمغلوب تھا,جس نےان کی فتحیابی کو ناکامی میں بدل ڈالا۔دوسری طرف حضرت صدیق اکبررضی اللہ تعالی عنہ جوطابعداری اوراطاعت شعاری کامجسمہ تھے،جن کاہرقول وعمل,طرزوروش مزاج نبوت کےعین مطابق ہوتی.جس کی بدولت اللہ جل شانہ نےدنیامیں ہی اپنی رضااورخوشنودی کےپروانےعطاکئےاوریقیناعالم آخرت میں عظیم مراتب ومناسب سےسرفرازوسربلندفرمائیں گے.
بلاشبہ ہمارےآئیڈیل حضرت صدیق اکبررضی اللہ ہی ہیں جن کی اطاعت وپیروری سے دنیاوآخرت کی فلاح وبہبودممکن ہے۔
اللہ رب العزت ہمیں صحیح معنوں میں صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اتباع نصیب فرمائیں.آمین ثم آمین یارب العالمین!
(کاوش:خضرجمیل بہلوی)
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت پرخوشی ومسرت کااظہارانتہائی پسندیدہ اورقابل ستائش عمل ہے۔خوشی اس وقت تک خوشی رہتی ہےجب تک اس میں کج روی،کج فہمی اوربےراہ روی دخل اندازنہ ہولیکن اگرخوشی بدراہی اورنافہمی کاشکارہوجاۓتووہ اجروثواب کاذریعہ نہیں بلکہ غلط کاری اورفسق وفجورکی دلفریب راہیں ہموارکرتی ہے۔
اللہ رب العزت نےمحبت رسول کاایک معیارمتعین کیاجوسراپاقابل تقلیداورلائق عمل ہے۔جس میں دوردورتک غلط فہمی اورگمراہی کاتصور نہیں اوروہ ہےصحابہؓ کاطرزعمل. یہ وہ عنوان الفت و محبت ہے"جس میں فیروزمندی اورکامرانی کےہزاروں رازمضمر ہیں.یہ وہ راہ سرمدی ہےجس میں انسان تحت الثری کی تاریک کن دلدل سےنکل کرثریاکی بلندوبالاچوٹیاں عبورکرتاہےاوردائمی فتحیابی کےپروانےحاصل کرتاہے۔
جناب ابوطالب کوبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےبےپناہ محبت ولگن تھی,مگران میں خواہش نفس غالب اور اطاعت شعاری وفرمانبرداری کاعنصرمغلوب تھا,جس نےان کی فتحیابی کو ناکامی میں بدل ڈالا۔دوسری طرف حضرت صدیق اکبررضی اللہ تعالی عنہ جوطابعداری اوراطاعت شعاری کامجسمہ تھے،جن کاہرقول وعمل,طرزوروش مزاج نبوت کےعین مطابق ہوتی.جس کی بدولت اللہ جل شانہ نےدنیامیں ہی اپنی رضااورخوشنودی کےپروانےعطاکئےاوریقیناعالم آخرت میں عظیم مراتب ومناسب سےسرفرازوسربلندفرمائیں گے.
بلاشبہ ہمارےآئیڈیل حضرت صدیق اکبررضی اللہ ہی ہیں جن کی اطاعت وپیروری سے دنیاوآخرت کی فلاح وبہبودممکن ہے۔
اللہ رب العزت ہمیں صحیح معنوں میں صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اتباع نصیب فرمائیں.آمین ثم آمین یارب العالمین!
(کاوش:خضرجمیل بہلوی)
*محبت ابوطالب*
Reviewed by Hamza Ali
on
November 19, 2018
Rating:
No comments: